سورة الانعام - آیت 137

وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے اپنی اولاد کو مارڈالناان کے شریکوں نے خوش نما بنادیا ہے تاکہ وہ انہیں ہلاک کریں اور ان پر ان کا دین خلط ملط کریں اور اگر اللہ چاہتا تو ایسا نہ کرتے، پس انہیں چھوڑ دیجئے جو وہ جھوٹ بناتے ہیں۔“

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 یہ ان کی دوسری جہالت اور گمراہی تھی اور اس کا عطف وَجَعَلُواْپر ہے یعنی جیسا کہ کھیتی اور جانوروں میں بتوں کا حصہ مقرر کرنا ان کی جہالت تھی ایسے ہی یہ عقیدہ بھی ان کی انتہا ہی گمراہی تھی (رازی) یہاں شرکا ٔسے مراد یا تو شیاطین ہیں جن کے پیچھے لگ کر وہ اپنی اولاد کو زندہ درگور کردیتے تھے اور یا’’ شرکا ٔ‘‘سے مراد بت خانوں کے خادم اور پجاری ہیں جن کی ترغیب پر مشرکین اپنی اولاد کو بت خانوں کی بھینٹ چڑھاتے تھے، چنانچہ بعض لوگ منت مان لیتے کہ اگر میرے هاں اتنے بیٹے پیداہوں تو ان ا میں سے ایک فلاں بت کے نام پر ذبح کروں گا۔ جیسا کہ نبی (ﷺ) کے دادا عبدالمطلب نے آنحضرت (ﷺ) کی والد عبد اللہ کو ذبح کرنے کی منت مانی تھی۔ ف 6 اہل عرب اصل میں حضرت اسمٰعیل ( علیہ السلام) کے دین پر ہونے کے مدعی تھے لیکن شیطان نے آہستہ آہستہ بت پر ستی قتل اولاد اور بہت سی غلط باتیں ان کے دین میں داخل کردی تھیں فرمایا کہ شیطان نے اس قسم کی گمراہیاں پیدا کر کے ان کے دین کو خلط ملط کر ڈالا تھا۔ (کذافی الكبیر) ف 7 اس سے اشارہ فرمایا ہے کہ اس قسم کی سب باتیں دین میں افترا پر دازی ہے۔