وَإِذَا جَاءَتْهُمْ آيَةٌ قَالُوا لَن نُّؤْمِنَ حَتَّىٰ نُؤْتَىٰ مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللَّهِ ۘ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ۗ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ ہمیں اس جیسا دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا اللہ زیادہ جاننے والاہے کہ اپنی رسالت کہاں رکھے۔ عنقریب ان لوگون کو جنہوں نے جرم کیے اللہ کے ہاں ذلت پہنچے گی اور سخت عذاب اس وجہ سے کہ وہ مکرو فریب کرتے تھے۔“
ف 3 یعنی ان کفار کے مکرو فریب کایہ عالم ہے کہ جب بھی ان کے سامنے آنحضرت (ﷺ) کی صداقت کا معجزہ ظاہر ہوتا ہے تو کہہ دیتے ہیں کہ جب تک ہم خود اس منصب پر فائز نہ ہوں ایمان نہیں لاسکتے (رازی) ف 4 یعنی نبوت ورسالت محض وہبی چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ جس کو پسند کرتا ہے اسے نبوت کی امانت سپرد کردیتا ہے۔