وَلِتَصْغَىٰ إِلَيْهِ أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَلِيَرْضَوْهُ وَلِيَقْتَرِفُوا مَا هُم مُّقْتَرِفُونَ
اور تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل اس جھوٹ کی طرف مائل ہوں اور وہ اسے پسند کریں اور تاکہ وہ، وہ برائیاں کریں جو یہ کررہے ہیں۔“
ف 7 یہ شیاطین ایک دوسرے کوچالبازیاں اور مکاریاں سکھاتے ہیں ( وحیدی) اس کا عطف غُرُورٗاپر ہے ای لیغرو ابذالکوَلِتَصۡغَىٰٓ إِلَيۡهِلخ۔ یہ توجیہ ان سب توجیہات سے بہتر ہے جو اس مقام پر ذکر کی گئی ہیں۔ ( رازی) ف 8 یعنی اس وحی کے مطابق شیاطین کے پیش نظر یہ سب مقاصد ہیں۔ رازی) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں: یہ کئی آیتیں اس وقت نازل ہوئیں جب کفار کہنے لگےکہ مسلمان اپنا مارا ہواجانور کھاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے مارے ہوئے جانور کو حرام سمجھتے ہیں فرمایا کہ ایسی فریب کی باتیں شیطان کرتے ہیں تاکہ انسان کو شبہات میں ڈا لا جائے۔ عقل کا حکم نہیں حکم اللہ کا ہے۔ آگے پھر واضح طورسمجھا یا گیا کہ ہر جانور کو مانے والا اللہ ہی ہے اور اس کے نام میں برکت ہے سوجو اس کے نام پر ذبح ہو وہ حلال ہے اور جو اس کے نام کے بغیر مر گیا وہ مردرار ہے۔ (از مو ضح)