وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۗ انظُرُوا إِلَىٰ ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
” اور وہی ہے جس نے آسمانوں سے پانی اتارا تو ہم نے اس کے ساتھ ہر چیز کی انگوری نکالی، پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی جس میں سے ہم تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے ان کے گابھے میں سے جھکے ہوئے خوشے ہیں اور انگوروں اور زیتون اور انار کے باغات ملتے جلتے اور مختلف ہیں۔ اس کے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کی طرف۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔“
ف 4 یعنی ہر قسم کی نبا تات۔، (فتح لقدیر) ف 5 یا ایک کے پتے دوسروں کے پتوں سے ملتے ہیں مگر پھل نہیں ملتے۔ (وحیدی) ف 6 یہ محل استدلال ہے اور یہاں پر اس آیت سے مقصد استدلال پورا ہوجاتا ہے (رازی) ایک پھل کی پہلے کونپل نکلتی ہے پھر وہ کچا پھل بنتا ہے پھر اس کا رنگ بدلتا جاتا ہے اور وہ بڑا بھی ہوتا جاتاہے (وحیدی )