سورة الانعام - آیت 80

وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ ۚ قَالَ أَتُحَاجُّونِّي فِي اللَّهِ وَقَدْ هَدَانِ ۚ وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًا ۗ وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اس کی قوم اس سے جھگڑنے لگی۔ اس نے کہا کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو، حالانکہ اس نے مجھے ہدایت دی ہے اور میں اس سے نہیں ڈرتا جسے تم اس کے ساتھ شریک بناتے ہو مگر یہ کہ میرا رب ہی کچھ چاہے۔ میرے رب نے ہر چیز کا علم سے احاطہ کر رکھا ہے تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟“ (٨٠)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 قوم کے ساتھ یہ مناظرہ ہوا تو ان کی قوم نے عقیدہ کی صحت پر بہت سے دلائل پیش کئے مثلا انہوں نے ( انا وجد نا ابائ علی امتہ) کی دلیل پیش کی نیز حضرت ابرہیم ( علیہ السلام) دھمکی دی کہ بت تمہیں آفات وبلیات میں مبتلا کردیں گے حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) و قد ھدان سے پہلی لیل کا جواب دیا کہ دلیل یقینی کے مقابلے میں تمہارا دین آبا نے معنی ہے اور انکی دھمکی کے جواب میں فرمایا کہ پروردگار کی طرف سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اور بات ہے مگر یہ تمہارے بت اور جھوٹے پروردگار میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ (رازی) ف 2 کہ یہ بے جان بت کچھ حقیقت نہیں رکھتے، (ابن کثیر )