سورة الانعام - آیت 68

وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات کے بارے میں فضول بحث کرتے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور بات میں مشغول ہوجائیں اور اگر کبھی شیطان آپ کو بھلادے تو یاد آنے کے بعد ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں۔“ (٦٨)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 14 یعنی ان پر نکتہ چینیاں کرتے ہیں اور الٹے سیدھے معنی پہناکر ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ (قرطبی) ف 15 اس میں اس شخص کے لیے بڑی تنبیہ ہے جو اہل بدعت کی مجلسوں میں بیٹھتا ہے جو کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی خواہشوں اور بدعتوں کو پیروی کرتے ہیں ایسا شخص اگر ان بدعتوں کو ان حرکات سے باز نہیں رکھ سکتا تو کم سے کم درجہ یہ ہے کہ ان سے میل جول نہ رکھے اور نہ ان کی مجلسوں میں بیٹھے اہل بد عت کی صحبت اس صحبت سے بھی کئی درجہ بدتر ہے جس میں گناہوں کا علانیہ ارتکاب کیا جاتا ہے خصوصا اس شخص کے لیے جو علمی اور زہنی اعتبار سے پختہ نہ ہو۔ ( شوکانی) اہل بد عت کی مجلسوں میں شریک ہونا ان کی توقیر اور حوصلہ افزائی ہے۔ حدیث میں ہے من وقر صاحب بد عتہ فقد اعان علی ھدم الا سلام۔ کہ جس نے کیسی نے بدعتی کی تو قیر کی اس نے اسلام کی عمارت گرانے میں مدد کی۔ ( قر طبی) ف 1 یعنی جب جہلا دین پر نکتہ چینی کریں تو انکی مجلس سے سرک جاتے اور اگر خطرہ ہو کہ باتو میں مشغول ہو کروہاں سے سرکنا بھول جاوے گا تو نصیحت کرنے کے وقت کے علاوہ ان میں بیٹھنا موقوف کرد یا جائے ( از موضح)