سورة الانعام - آیت 25

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ ۖ وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا ۚ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو آپ کی طرف کان لگاتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں اس سے کہ وہ اسے سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے اور اگر وہ ہر نشانی دیکھ لیں اس پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ جب آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے آتے ہیں توجن لوگوں نے انکار کیا کہتے ہیں یہ پہلے لوگوں کی فرضی کہانیوں کے سوا کچھ نہیں۔ (٢٥)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کفار کے بڑے بڑے سردار جن میں ابو سفیان، ولید بن مغیرہ اور ابو جہل وغیرہ بھی شریک تھے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں حاضر ہو کی قرآن سننے اور پھر آپس میں اس قسم کا تبصرہ کرنے لگے چنانچہ آیت میں اسی صورت حال کی طرف اشارہ ہے۔ ( قرطبی) چونکہ یہ قرآن اور آنحضرت کی رسالت کو بر حق جاننے کے باوجود کفر کی روش پر جمے ہوئے ہیں اسی لیے ہم نے ان کو یہ سزا دی۔ ف 7 حالا نکہ قرآن میں تمام اخلاق حکمت اور زشریعت کی باتیں بھری ہوئی ہیں اور اس میں جو قصے بیان کئے گئے ہیں وہ سب سچے واقعات ہیں او صرف عبرت و نصیحیت کے لیے بیان کئے گئے ہیں۔، (وحیدی )