وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے۔ انہوں نے کہا ہم سے مذاق کرتے ہو؟ موسیٰ نے جواب دیا کہ میں جاہلوں میں ہونے سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں
ف 2 جیسا کہ آیت :72 میں آرہا ہے نبی اسرائیل میں یاک شخص قتل ہوگیا اور وہ ایک دوسرے پر الزام دھر نے لگے اس آیت میں جو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرا ئیل کو کا گائے زبح کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کی وجہ قدیم مفسرین یہی بیان کی ہے کہ اس طرح قاتل کو نشانی دہی کی جائے حاصل قصہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک مالدار شخص کو اس کے بھتیجے نے قتل کردیا تاکہ اس کا وارث بن جائے، پھر رات کو لاش کو اٹھا کر دوسرے شخص کے دروازے پر ڈال دی اور صبح کے وقت ان پر خو نبہا کا دعوی کردیا۔ اس پر لوگ لڑائی کے لیے تیار ہوگئے بآلا خر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے حکم دیا حافظ ابن کثیر یہ واقعہ کی جملہ تفصیلات اسرائیلیات سے ما خوذ ہیں اور ان پر کلی اعتماد نہیں کیا جاسکتا ابن کثیر )