يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! یہود ونصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو انہیں دوست بنائے گا تو یقیناً وہ انہی میں سے ہوگا۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“
ف 10 یہودیوں کے قبیلہ بنو قینقاع کی مسلمانوں سے جنگ ہوئی تو منافقوں کے سردار ابن ابی نے یہودیوں کا ساتھ دیا کیونکہ اس کے قبیلے بنو خزرج کا ان یہودیوں سے معاہدہ تھا لیکن حضرت عبادہ (رض) بن صامت نے بنو خذرج میں سے ہونے کے باجود ان یہودیوں کا ساتھ نہ دیا اور نبی (ﷺ) کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کے معاہدے اور انکی دوستی سے برات کا اعلان کردیا۔ اسی موقع İفَإِنَّ حِزۡبَ ٱللَّهِ هُمُ ٱلۡغَٰلِبُونَĬ تک یہ آیات نازل ہوئیں (ابن جریر وغیرہ) اس آیت میں یہود و نصاریٰ بلکہ تمام کفار کے ساتھ دو ستانہ تعلقات قائم رکھنے سے منع فرمایا ہے (دیکھئے سورۃ آل عمران :28۔118)