سورة المآئدہ - آیت 46

وَقَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے ان انبیاء کے قدموں کے پیچھے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا جو اس سے پہلے تورات کی تصدیق کرنے والا تھا اور ہم نے اسے انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اور اس سے پہلے تورات کی تصدیق کرنے والی اور متقی لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یعنی حضرت مسیح ( علیہ السلام) کوئی نئی شریعت یا نیا دین لے کر نہیں آئے تھے بلکہ وہ تورات ہی کی تصدیق کرنے اور اسی کی شریعت کو زندہ کرنے آئے تھے۔ وہ خود بھی اسی کی شریعت پر چلتے تھے اور انجیل بھی اسی شریعت پر چلنے کا حکم دیتی تھی۔ (ابن کثیر۔ کبیر) تورات انجیل اور پھر قرآن کریم کے متعلق هُدٗى وَنُور کے اوصاف بیان ہوئے ہیں۔ ان کتب منزّلہ کا ہدایت ہونا تو احق اعتبار هی ہے کہ یہ مبدا ٔدمعاد کے حقائق کے بیان پر مشتمل ہیں اور نو ر( روشنی) ہونا اس لحاظ سے ہے کہ انسان کے عملی زندگی میں رہمنائی کا کام دیتی ہے (کبیر )