سورة المآئدہ - آیت 31

فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھر اللہ نے کوّابھیجا جو زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے، کہنے لگاہائے افسوس ! کیا میں اس سے بھی گیا گزرا ہوں افسوس اس کوّے جیسا ہو تاکہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا۔ سو وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٣١

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 یعنی اس کی دنیا بھی برباد ہوگئی اور آخرت میں بھی سخت ترین عذاب کا مستحق قرار پایا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا دنیا میں کوئی شخص ظلم کی راہ سے قتل نہیں ہوتا مگر آدم ( علیہ السلام) کا پہلا بیٹا یعنی قابیل بھی اس کے وبال میں شریک ہوتا ہے کیونکہ اس نے سب سے پہلے قتل کی سنت جاری کی (بخاری مسلم) ف 8 اور نقل میں یو آیا ہے کہ ایک کوے نے زمین کھود کر دوسرے کوے کو دفن کیا اس نے کوے کی خیر خواہی دوسرے کوے کے لیے دیکھی تو اپنے فعل پر پشمیان ہوا (از مو ضح) مگر یہ اسرائیلی روایات سے ماخوذ ہے۔ قرآن کے ظاہر الفاظ جو چیز معلوم ہوتی ہے ہو یہی ہے یہ اسے زمین کرید تے دیکھا ہے اس نے سمجھ لیا کہ اسے دفن کردینا چاہیے (قرطبی)