قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِنَّا لَن نَّدْخُلَهَا أَبَدًا مَّا دَامُوا فِيهَا ۖ فَاذْهَبْ أَنتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ
” انہوں نے کہا اے موسیٰ ! ہم تو اس میں ہرگز داخل نہ ہوں گے جب تک وہ اس میں موجود ہیں پس تو اور تیرا رب جاؤ اور لڑوہم تو یہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔
ف 9 ان كے برعکس صحابہ (رض) کرام نے ہر موقعہ پر عزم وہمت کا ثبوت دیا۔ اس کا انداز ہ جنگ بدر کے واقعہ سے ہو سکتا ہے کہ جب مہاجرین (رض) کے بعد آنحضرت (ﷺ) نے انصار کی رائے معلوم کرنی چاہی تو حضرت سعد بن معاذ (رض) نے اپنی تقریر میں فرمایا اے اللہ کے رسول (ﷺ) اگر آپ ہمیں لے کر اس سمندر میں کود نا چاہیں تو ہم میں سے کسی کو انکار نہ ہوگا۔ ہم حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے ساتھیوں کی طرح نہیں ہیں جنہوں نے کہا تھا آپ اور آپ کا پروردگار جا کر جنگ کریں ہم تویہاں بیٹھے ہیں۔ (ابن کثیر )