وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنبِيَاءَ وَجَعَلَكُم مُّلُوكًا وَآتَاكُم مَّا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ
” اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم ! تم پر اللہ تعالیٰ نے جو نعمت کی اسے یاد کرو، جب اس نے تم میں انبیاء بنائے اور تم سے بادشاہ بنائے اور تمہیں وہ کچھ عطا کیا جو جہانوں میں کسی کو نہیں دیا۔ (٢٠)
ف 3 اس کا تعلق آیت : ولقد اخذ اللہ میثاق بنی اسرائیل کے ساتھ ہے یعنی ان سے عہد لیا اور حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے ان کو انعامات الہیٰ یاددلا کر جبارین (عمالقہ) سے جنگ کا حکم دیا لیکن اسرائیل نے عہد شکنی کی اور عمالقہ کے ساتھ جنگ کرنے سے انکار کردیا۔ (کبیر) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تین نعمتوں کا خصوصیت سے ذکر کیا ہے یعنی ان سے جلیل القدر انبیا مبعوث کئے جیسے حضرت اسحق ( علیہ السلام)، حضرت یعقوب ( علیہ السلام)، حضرت یوسف ( علیہ السلام) اور حضرت موسیٰ علیہم السلام دوم یہ کہ ان کو آزادی اور حکومت دی اور توحید کا علمبر دار بنایا جبکہ دوسری تمام قومیں شرک میں مبتلا تھیں (کبیر، قر طبی)