وَاذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمِيثَاقَهُ الَّذِي وَاثَقَكُم بِهِ إِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
” اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو اور اس کا عہد جو اس نے تم سے مضبوط باندھا، جب تم نے کہا ہم نے سنا اور مان لیا اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سینوں کے راز جاننے والاہے۔“
ف 1 اس آیت میں نعمت سے مرا اسلام ہے اور میثاق (اقرار) سے مراد وہ عہد ہے جو آنحضرت (ﷺ) ہر آدمی سے مسلمان ہونے پرلیا کرتے تھے کہ وہ خوشی اور رنج ہر حا ل میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (ﷺ) کی سمع واطاعت کرے گا یہ عہد اگرچہ نبی (ﷺ) لیاکر تے تھے لیکن چونکہ وہ اللہ کے حکم سے تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی طرف منسوب فرمایا( فتبا لمنکر السنۃ )اور اس سے مراد وہ عہد بھی ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ذریت آدم سے لیا تھا اور یہ بھی کہ یہود کومتنبہ فرمایا ہو کہ آخری نبی آنحضر ت (ﷺ) کی متابعت کا جو عہد تم سے لیا گیا ہے اس کو پورا کرو۔ مگر پہلا قول زیادہ صحیح ہے (ابن کثیر،قرطبی)