يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ أُحِلَّتْ لَكُم بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ غَيْرَ مُحِلِّي الصَّيْدِ وَأَنتُمْ حُرُمٌ ۗ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ مَا يُرِيدُ
” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! عہد پورے کرو تمہارے لیے چوپائے حلال کیے گئے ہیں سوائے ان کے جو تمہیں بتلائے جائیں شکار کو حلال نہ جانو جب تم حالت احرام میں ہو، یقینا اللہ جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے۔“
ف 3 یہ عقد کی جمع ہے اور مراد احکام شریعت ہیں قرآن نے ان کو عھود بھی فرمایا ہے دیکھئے سورت بقرۃ آیت 41 ۔عام عہدو پیمان بھی مراد ہو سکتے ہیں یہ حکم ایک قاعدہ کلیہ کی حیثیت رکھتا ہے اس کے بعد نیچے اس کی تفصیل بیان ہو رہی ہے (کبیر، ابن کثیر) ف 4 بَهِيمَةُ ٱلۡأَنۡعَٰمِ میں اضافت بیانیہ ہے یعنی بھیمۃ جانوروں میں سے صرف انعام حلال ہیں اورانعام سے مرد اونٹ گائے۔ اوربھیڑ بکری ہے، دیکھئے سورت نحل آیت 5، انعام 144، (کبیر، ابن کثیر) ف 5 یعنی اس سورت کی تیسری آیت میں، ف 6 حالت احرام میں شکار بھی ممنو ع ہے اور شکار کرنے والے كی کسی طریقے سے مدد کرنے کی بھی احادیث میں ممانعت آئی ہے اور حدود حرمین کے اندر بھی یہی حکم ہے دیکھئے آیت 95۔96 (ابن کثیر )