سورة النسآء - آیت 160

فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تو جو لوگ یہودی ہوئے ان کے ظلم کی وجہ سے ہم نے ان پر کچھ پاک چیزیں حرام کردیں، جو ان کے لیے حلال کی گئی تھیں، اور ان کے اللہ کے راستے سے بہت زیادہ لوگوں کو روکنے کی وجہ سے (١٦٠)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ان کو شرارتوں کے ذکر کے بعد ان پر تشد کا ذکر ہے (کبیر) یہاں طیبات سے مراد ان انعامات کا موقوف کردینا ہے جو باشاہی نبوت ونصرت وغیرہ شکل میں ان کو حاصل تھے۔ وایں مشابہ ایں آیت است وضربت علیہم الزلتہ (فتح الرحمن) ف 2 یعنی اوپر سب شرارتیں جو ان کی ذکر کیں بعض پہلے بیان ہوئیں اور بعض پیچھے لیکن یہ کہ گناہ پر دلیر تھے اس واسطے ان کی شریعت سخت رکھی کہ سرکشی ٹوٹے۔ (موضح)