سورة النسآء - آیت 159

وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور کوئی نہیں اہل کتاب میں مگر ان کی موت سے پہلے ان پر ضرور ایمان لائے گا اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔“

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 12 یعنی یہودی کہ حاضر شوندنزول عیسیٰ ( علیہ السلام) را البتہ ایمان آرند واللہ اعلم (فتح الرحمن) اور یہودی ونصاریٰ سب ان پر ایمان لاوینگے کہ یہ مرے نہ تھے۔ (مو ضح) یعنی جب حضرت مسیح ( علیہ السلام) قیامت سے کچھ پہلے نازل ہو نگے تو ان کی طبعی وفات سے قبل جو اہل کتاب اس وقت موجود ہو نگے سب ان کے ’’رسول اللہ‘‘ ہونے اور آسمان پر زندہ اٹھائے جانے پر ایمان لاچکے ہونگے۔(ماخوذازکبیر)واضح ہو کہ بَل رَّفَعَهُ ٱللَّهُ جس طرح حضرت مسیح کے رفع الیٰ السماءپرنص ہے اسی طرح اس میں ان کے قرب قیامت نازل ہونے کی بھی پیش گوئ پائ جاتی ہے چنانچہ صحیحین میں ہے کہ حضرت ابو ہریرہ(رض)جب نزول عیسیٰ کی حدیث بیان کرتےتو فرماتے فاقر وان شئتم : İ وَإِن مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ إِلَّا لَيُؤۡمِنَنَّ بِهِۦ ‌قَبۡلَ ‌مَوۡتِهِۦۖ Ĭ یعنی اگر تم بطور استشهاد چاہو تو یہ آیت پڑھو مطلب یہ کہ آحادیث کے علاوہ اگر اس پیش گوئی کو قرآن کی روشنی میں دیکھنا چاہو تو یہ آیت پڑھ لو۔ (ابن کثیر شوکانی) محققین کے نزدیک حضرت مسیح ( علیہ السلام) کے قرب قیامت نزول کی روایت متواتر ہیں۔ (دیکھئے حج الکرامتہ ص 39۔434 ) اور امام شوکانی نے’’ التو ضح بما تو اتر من احادیث نزول المسیح‘‘ کے نام کا ایک مستقل رسالہ لکھا ہے جس میں پچاس سے زیادہ احادیث لائے ہیں حضرات النواب مذکورہ کتاب حجج الکرمتہ میں تمام احادیث لے آئے ہیں۔ بنابریں یہ مسئلہ اسلام کے ضروری عقائد سے شمار کیا گیا ہے چنانچہ ایک جنبلی عالم علامہ محمد بن احمد سفارینی (متوفی 1188 ھ) علامت قیامت کے سلسلسہ میں لکھتے ہیں’’ ونزولہ ثابت بالکتاب والسنتہ والا جماع‘‘ پھر دلیل میں آیت زیر تفسیر حدیث ابو ہریرہ (رض) بیان کر کے لکھتے ہیں ولم اری الاجماع فقد اجمعت الا مةعلی نزولہ ولا یخالف فیہااحد من اھل الشریعة شرح عقیدہ سفار دینی ج 2 ص 89۔90) یعنی یہ نزول امت محمدیہ (ﷺ) کے اتفاق سے قطعی ثابت ہے۔ کوئی بھی مسلمان اس کا مخالف نہیں۔ ف 13 یعنی اس وقت یہود کے خلاف گواہی دینگے کہ انہوں نے میری تکذیب کی اور نصاریٰ کے خلاف کہ انہوں نے مجھے اللہ کا بیٹا قرار دیا۔ دیکھئے سورت مائدہ آیت 120)