سورة الاخلاص - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 اکثر مفسرین کے نزدیک یہ سورۃ مکی ہے اور بعض اسے مدنی کہتے ہیں۔ اس کی فضیلت میں متعدد احادیث ثابت ہیں جن میں سے ہم اختصار کے پیش نظر صرف دو کا ذکر کرتے ہیں۔ حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرما ای :” مجھے اس ذات پاک کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ یہ سورۃ تہائی قرآن کے بارے ہے۔“ (بخاری) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک شخص کو جہاد میں سردار بنا کر بھیجا۔ وہ جب لولوں کو نماز پڑھاتا تو قرات ختم کرنے سے پہلے سورۃ تہائی قرآن کے برابر ہے۔“ بخاری حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک شخص کو جہاد میں سردار بنا کر بھیجا۔ وہ جب لوگوں کو نماز پڑھا تا تو قرأت ختم کرنے سے پہلے سورۃ قل ھو اللہ احد ضرور پڑھتا۔ لوگوں نے اس کا تذکرہ نبی ﷺ سے کیا۔ آپ نے فرمایا :” اس سے دریافت کرو کہ وہ ایسا کیوں کرتا ہے؟“ لوگوں نے دریافت کیا تو اس نے کہا کہ اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ کی صفت بیان ہوئی ہے اور میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا :” اسے بتا دو کہ اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے۔“ (صحیحین فتح القدیر)