سورة البينة - آیت 4

وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَةُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جن لوگوں کو پہلے کتاب دی گئی تھی یہ آپس میں تقسیم نہیں ہوئے مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح دلیل آچکی تھی۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یعنی ان کے محمد (ﷺ)پر ایمان نہ لانے کی وجہ ہرگز یہ نہ تھی کہ انہیں آپ(ﷺ)کی صداقت میں شک تھا وہ تو سب نشانیاں اور بشارتیں جو پچھلی کتابوں میں آپ ﷺکے بارے میں بیان ہوئی تھیں، خوب اچھی طرح جانتے تھے اور انہیں یقین تھا کہ آپ(ﷺ)ہی پیغمبر آخر الزماں ہیں لیکن اس کے باوجود محض حسد اور عناد کی وجہ سے آپ ﷺکے بارے میں جدا جدا ہوگئے کوئی ایمان لایا اور کوئی اپنے کفر پر ڈٹا رہا۔ حسد اور عناد یہی تھا کہ آپ(ﷺ)کی بعثت بنی اسماعیل میں کیوں ہوئی حالانکہ آپ(ﷺ)سے پہلے تمام انبیاء بنی اسرائیل میں آتے رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ معمولی درجہ کے مجرم نہیں ہیں بلکہ بڑے درجہ کے مجرم ہیں جو جانتے بوجھتے حق کو جھٹلا رہے ہیں۔