سورة النسآء - آیت 110

وَمَن يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو شخص برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ تعالیٰ سے استغفار طلب کرے تو وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا، مہربان پائے گا

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اس آیت میں بنی بیرق سے توبہ کے لیے کہا جا رہا ہے۔ آیت میں ہر قسم کے گناہوں کی پاداش سے محفوظ رہنے کا راستہ بتایا گیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار۔ السو ءوه گنا جن سے انسان اپنے علاوہ دوسروں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ جیسے جھوٹی شہادت اور بے گناہ کو متہم کرنا۔ اورأَوۡ يَظۡلِمۡ نَفۡسَهُۥ سے ان گناہوں کی طرف اشارہ ہے جن سے انسان صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے جیسے ترک صلوٰۃ اور شراب نوشی وغیرہ۔ ضحاک فرماتے کہ حضرت حمزہ (رض) کا قاتل وحشی آنحضرت (ﷺ) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے اپنے فعل پر سخت ندامت ہے کیا میر توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حدیث میں ہے کہ کسی شخص سے گناہ سرزد ہوجائے اور وہ وضو کر کے دورکعت نماز پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتا ہے ،