وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا
اس کے بعد اس نے زمین کو بچھایا۔
ف 16 اس سے معلوم ہوا کہ زمین کا پھیلانا، یا بچھانا آسمان کی پیدائش کے بعد ہوا ہے لیکن اس کی پیدائش آسمان سے پہلے ہوچکی تھی جیسا کہ سورۃ فصلت میں ہے :İ ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ Ĭ پھر زمین کو پیدا کرنے کے بعد) اللہ تعالیٰ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ (آیت :11) چنانچہ حضرت ابن عباس (رض) کے سامنے ایک شخص نے ان دونوں آیتوں میں تعارض کا اشکال پیش کیا تو انہوں نے یہی جواب دیا۔ مگر بعض نے ” İ ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ Ĭ میں کلمہ ثم کو تراخی پر محمول کیا ہے یعنی آسمان کی خلق زمین کی خلق سے زیادہ تعجب خیز ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہاں بَعْدَ ذَلِكَ سے تاخر بلحاظ زمانہ مراد نہ ہو، بلکہ تاخر بلحاظ خبر ہوجیسا کہ فرمایا İ عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ Ĭیعنی اس کے بعد ہم زمین ومافیہا کی خلق کے متعلق خبر دیتے ہیں یوں زمین ومافیہا کی خلق آسمان سے پہلے ہے جیسا کہ آیت بقرہ اور آیت دخان سے بظاہر معلوم ہوتا ہے۔ یہ تاویل انسب هے اور اس پر علمائے تفسیر متفق ہیں۔ کیونکہ حضرت ابن عباس (رض) والی تاویل کی روسے اصل اشکال رفع نہیں ہوتا۔ واللہ اعلم (روح)