سورة النبأ - آیت 20
وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
اور پہاڑ چلائے جائیں یہاں تک کہ وہ سراب بن جائیں گے۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 15 جو دوپہر کے وقت دورسے دیکھنے والے کو پانی کی طرح نظر آتا ہے مگر درحقیقت پانی نہیں ہوتا۔ مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن پہاڑ بظاہر پہاڑ نظر آئیں گے مگر حقیقت میں کچھ نہیں ہوں گے۔ قرآن میں پہاڑوں کے مختلف احوال بیان ہوئے ہیں اول یہ کہ ریزہ ریزہ کئے جائیں گے۔ (الفجر :21) پھر وہ دھنی ہوئی اون کی طرح نظر آئیں گے، (القارعہ : 5) پھر غبار کے پراگندہ ذرات کی طرح بن جائیں گے پھر چلائے جائیں گے۔ (الواقعہ :6، النمل :88) اور دور سے سراب کی طرح نظرآئیں گے جیسا کہ یہاں بیان ہوا ہے۔ (فتح البیان) علما نے لکھا ہے کہ پہاڑوں کی یہ حالت (سراب بن جانا) نفخہ ثانیہ کے بعد ہوگی لیکن ان کا پھٹنا اور ریزہ ریزہ ہونا ” نفخه اولیٰ، کے وقت ہوگا (روح)