أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا
یا اس سے کچھ زیادہ بڑھا دیں، اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں۔
ف 12 مطلب یہ ہے کہ آدھی رات عبادت کیجیے اور آدھی رات سویئے یا دو تہائی رات عبادت کیجیے اور تہائی رات سویئے۔ علی ہذا القیاس چنانچہ آنحضرت (ﷺ)اور آپ کے ساتھ بعض صحابہ انہی مختلف مقداروں میں تہجد کی نماز پڑھا کرتےتھے۔ یہ حکم جیسا کہ صحیحین اور سنن کی کتابوں میں حضرت عائشہ(رض) کی روایت سے معلوم ہوتا ہے ۔ایک سال تک رہا۔ اگلے سال جب اسی سورۃ کی آخری آیات نازل ہوئیں تو اس میں تخفیف کردی گئی۔ (شوکانی) ف 13 یعنی اس طرح کہ ہر ایک حرف کا الگ الگ پتا چلے اور پڑھتے وقت قرآن کا مفہوم بھی ذہن میں آئے حضرت ام سلمہ(رض) سے روایت ہے کہ آپ (ﷺ)ہر آیت پر قطع (وقف) فرماتےتھے۔ متعدد احادیث میں قرآن کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ (ابن کثیر)