سورة النسآء - آیت 57

وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ہم عنقریب انہیں ان جنتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ ان کے لیے وہاں پاک صاف بیویاں ہوں گی اور ہم انہیں گھنے سایوں میں رکھیں گے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 قرآن پاک میں عموما وعدہ اور وعید کو ایک ساتھ بیان فرمایا گیا ہے اور اس اسلوب کی وجہ سے قرآن کو ‌كِتَابًا ‌مُتَشَابِهًا فرمایا ہے اور وعظ تذکیر کایہ مؤ ثر ترین انداز ہے۔ آیت سے بعض نےسمجھا ہے کہ عمل صالح ایمان کا غیر ہے کیونکہ یه دونوں عطف کے ساتھ مذکور ہیں مگر قرآن نے متعدد آیات میں عمل صالح پر زور دینے کے لیے عمل صالح کو الگ عطف سے ساتھ بیان کردیا ہے۔ ورنہ یہ بھی ایمان میں داخل ہے (ابن کثیر، شوکانی) آیت میں ظِلّٗا ظَلِيلًا (گھنے سائے) نہایت درجہ کی راحت سے کنا یہ ہے۔ (کبیر) گھنے سائے كی تفسیر میں امام ابن جریر (رح) نے حضرت ابو ہریرہ (رض) کی یہ روایت نقل کی ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سوار سو برس تک چلے گا پھر بھی اسے طے نہ کرسکے گا۔ وہ ہمیشگی کا درخت ہے۔ (ابن کثیر )