سورة النسآء - آیت 51

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا تم نے انہیں دیکھا؟ جنہیں کتاب کا کچھ حصہ ملا ہے جو بتوں اور طاغوت پر اعتقاد رکھتے ہیں اور کافروں کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 الجبت بت کو کہتے ہیں اور جادوگر کاہن ٹونے ٹوٹکے اور اس قسم کی سب چیزیں الجبت میں داخل ہیں۔ حدیث میں ہے اطیر ۃ والعیافتہ والطرق من الجبت شگون لینا پرندوں کو اڑاکر اور زمین پر لکیریں کھینچ کرفال گری کرنا جنت میں شامل ہیں اور الطاغوت سے مراد شیطان ہے اور ہر وہ شخص معاصی کی دعوت دے اس پر یہ لفظ بولا جاتا ہے۔ عرب میں بتوں کے ترجمان ہوتے تھے جو ان کی زبان سے جھوٹ نقل کرتے اور لوگوں کو گمراہ کرتے ان کو طاغوت کہا جاتا تھا (کبیر) ف 6 یہودیوں کی آنحضرتﷺ سے مخالفت ہوئی تو انہوں نے مشرکین مکہ سے رابطہ قائم کرلیا اور ان سے کہنے لگے کہ تمہارا دین مسلمانوں سے بہتر ہے۔ یہ سب کچھ اس حسد کی وجہ سے تھا کہ نبوت اور ریاست دینی ہمارے سوا دوسروں کو کیوں مل گئی۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ان کو الزام دیا۔ تفسیر معالم میں ہے کہ یہ یہود کعب بن اشرف تھے جو غزوہ احد کے بعد مکہ مکرمہ گئے اور مشرکین کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے ان کے بتوں کو بھی سجدہ کرگزرے۔