سورة النسآء - آیت 49

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جو اپنی پاکیزگی کا اظہار کرتے ہیں یہ تو اللہ تعالیٰ ہے کہ جسے چاہے پاک کرتا ہے اور کسی پر دھاگے کے برابر ظلم نہیں کیا جائے گا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 فتیل دراصل اس پتلے سے دھاگے کو کہتے ہیں جو کھجور کی کٹھلی کے کٹاو پر نظرآتا ہے۔ یہ محاورہ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ ان پر ذرہ ومعصوم سمجھتے اور اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور محبوب ہونے کا دعویٰ کرتے۔ ان کی تردید فرمائی کہ کسی کو پاکباز انسان قرار دینا تو اللہ تعالیٰ کا کام ہے اپنی طرف آپ کرنا انسان کے لیے مہلک ہے حدیث میں ایاکم واتما دح فانہ الذحج کہ خود پسندی اور اپنی تعریف سے بچو یہ تو اپنے آپ کو ذبح کرنے دینے کے مترادف ہے۔ نیز حضرت عمر (رض) سے مروی ہے وہ اپنی ہی رائے کو پسند کرنا ہے۔ (ابن کثیر )