سورة الملك - آیت 22
أَفَمَن يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّن يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
سوچو کہ جو شخص اوندھے منہ چل رہا ہے وہ زیادہ ہدایت یافتہ ہے یا جو سر اٹھائے سیدھا ہموار راستے پر چل رہا ہے وہ ہدایت پر ہے۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 1 یہ مومن اور کافر کی مثال ہے۔ کافر باطل خیالات اور شرک کی تاریکیوں میں پھنسا ہوا ہے، جیسے کوئی اندھا ہو کر منہ کے بل چل رہا ہو۔ وہ بھلا صحیح راستہ پر کیسے چل سکتا ہے کہ اپنی مراد کو پہنچے۔ اس کے برعکس مومن توحید کی راہ پر سیدھا تنا ہوا چل رہا ہے وہ یقینا اپنی منزل مقصود یعنی جنت تک پہنچے گا۔