سورة الملك - آیت 5

وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَجَعَلْنَاهَا رُجُومًا لِّلشَّيَاطِينِ ۖ وَأَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ السَّعِيرِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے خوبصورت بنایا اور انہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنادیا ہے شیطانوں کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کی ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 یعنی ان سے شعلے نکلتے ہیں جو شیطانوں پر پھینکے جاتے ہیں تاکہ وہ آسمان میں ” ملاء اعلیٰ“ کی گفتگو سن کر غیب سے متعلق کوئی بات اچک نہ سکیں۔ یہ آسمان میں ستاروں کا دوسرا فائدہ ہے۔ (دیکھیے صافات 7) واضح رہے کہ مصابیح مصباح کی جمع ہے اور اس سے مراد روشن ستارے ہیں عام اس سے کہ وہ سیارے ہوں یا ثوابت کیونکہ سب اپنے افلاک اور مجاری میں ہیں۔ سلف کے ہاں معروف یہ ہے کہ سماء اور فلک ایک نہیں ہیں ان کو ایک کہنا صرف ان لوگوں کا قول ہے جنہوں نے متقدمین فلاسفہ اور شریعت کے نظریات کو جمع کرنے کی کوشش کی هے۔ ف 9 یعنی آخرت میں انہیں (شیاطین) کو دوزخ کا عذاب دیا جائے گا۔