سورة التحريم - آیت 8

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے ایمان والو! اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ تمہاری برائیاں دور کر دے اور تمہیں ایسی 3 میں داخل فرما دے جن کے نیچے نہرین بہہ رہی ہوں گی یہ وہ دن ہوگا جب اللہ اپنے نبی کو اور ان لوگون کو جو اس پر ایمان لائے ہیں ذلیل نہیں کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا اور وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمارا نور ہمارے لیے مکمل کر دے اور ہماری بخشش فرما تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10 یعنی ایسی توبہ جو دل سے ہو اور اس کے بعد پھر گناہ کرنے کی نیت نہ ہو۔ علامہ نووی ریاض الصالحین میں لکھتے ہیں :” علماء کا کہنا ہے کہ ہر گناہ سے توبہ کرنا واجب ہے اگر وہ گناہ اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان ہے تو توبہ کی قبولیت کے لئے تین شرطیں ہیں۔ ایک یہ کہ آدمی گناہ سے باز آئے۔ دوسری یہ کہ اس پر پشیمان ہو اور تیسری یہ کہ پختہ ارداہ کرے کہ آئندہ کبھی اس کا ارتکاب نہ کرے گا اگر ان تین شرطوں میں سے ایک کی بھی کمی ہوئی تو توبہ سجی نہ ہوگی اور اگر اس گناہ کا تعلق کسی آدمی سے ہیتو اس کی قبولیت کے لئے ان شرطوں کے علاوہ چوتھی شرط یہ بھی ہے کہ وہ اس آدمی کے دبائے ہوئے حق سے دست بردار ہو۔ اگر وہ مال یا جائیداد ہے تو اسے واپس کرے اور مگر قابل حد کام کیا ہے تو اپنے اوپر حد جاری کرنے کا موقع دے یا اس سے معافی طلب کرے جس پر تہمت لگائی ہے۔ ف 1 یعنی اس وقت جب وہ پل صراط پر چل رہے ہوں گے۔ چنانچہ اس کی رہنمائی میں وہ چل کر جنت میں داخل ہوں گے۔ (دیکھیے سورۃ حدیث آیت 12)