اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا
اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان، سات زمینیں بنائی ہیں ان کے درمیان حکم نازل کرتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے۔
ف 3 آسمانوں کی طرح زمینوں کے بھی سات ہونے کا صحیح احادیث میں واضح طور پر ذکر ہے۔ صحیح بخاری وغیرہ میں ایک دعائےما ثورہ میں ہے(اللهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظْلَلْنَ، وَرَبَّ الْأَرْضِينَ السَّبْعِ وَمَا أَقْلَلْنَ) صحیح مسلم میں ہے کہ ” جو شخص ظلم سے ایک بالشت زمین چھینے گا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے سات زمینوں کا طوق پہنائے گا۔ (شوکانی) ممکن ہے کہ سات زمینوں سے مراد چاند مریخ وغیرہ ہوں جنہیں ہم ستارے کہتے ہیں کیونکہ یہ بھی ہماری زمین کی طرح زمین ہیں اور موجودہ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ان میں پہاڑ، دریا اور آبادیاں ہیں۔ (واللہ اعلم)