ذَٰلِكَ بِأَنَّهُ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالُوا أَبَشَرٌ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُوا وَتَوَلَّوا ۚ وَّاسْتَغْنَى اللَّهُ ۚ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَمِيدٌ
یہ اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول کھلی دلیلیں اور نشانیاں لے کر آئے مگر انہوں نے کہا کیا انسان ہماری راہنمائی کریں گے؟ انہوں نے ماننے سے انکار کیا اور منہ پھیر لیا تب اللہ بھی ان سے بے پرواہ ہوگیا اور اللہ تو بے نیاز اور حمد کے لائق ہے۔
ف 3 یعنی اللہ تعالیٰ کو اگر ہماری رہنمائی مقصود تھی تو اسے چاہئے تھا کہ آسمان سے فرشتے بھیجتا نہ کہ ہم جیسے یہ آدمی گویا ان کے نزدیک کوئی پیغمبر بشر (آدمی) نہیں ہوسکتا تھا۔ اللہ تعالی ٰنے متعدد آیات میں اس خیال کے باطل ہونے کے دلائل دیئے۔ دیکھئے سورۃ ابراہیم 10-11 سورۃ کہف 110 سورۃ مومنون 33 سورۃ شعراء 86 سورۃ یٰسین 15 ف 4 یعنی وہ اپنی ذات میں تمام خوبیوں کا مالک ہے اسے کسی کی عبادت کی ضرورت نہیں ہے جو شخص اس کی عبادت کرتا ہے اپنے بھلے کے لئے کرتا ہے اور جو شخص اس کی عبادت سے منہ موڑتا ہے وہ اپنا نقصان آپ کرتا ہے۔