سورة الممتحنة - آیت 1

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُم مِّنَ الْحَقِّ يُخْرِجُونَ الرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ ۙ أَن تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ رَبِّكُمْ إِن كُنتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي ۚ تُسِرُّونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا أَخْفَيْتُمْ وَمَا أَعْلَنتُمْ ۚ وَمَن يَفْعَلْهُ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ، تم ان کے ساتھ دوستی چاہتے ہو حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے وہ اس کو ماننے سے انکار کرچکے ہیں اور وہ صرف اس بنا پر تمہیں تمہارے وطن سے نکال چکے ہیں کہ تم اللہ پر ایمان لائے ہو۔ جو تمہارا رب ہے، اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے کے لیے اور میری رضا جوئی کی خاطر اپنے گھروں سے نکلے ہو تو اس کے باوجود تم چھپا کر ان کو دوستی کا پیغام بھیجتے ہو حالانکہ جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو علانیہ کرتے ہو ہر بات کو میں اچھی طرح جانتا ہوں، جو شخص بھی تم میں سے ایسا کرے یقیناً وہ سیدھے راستے سے گمراہ ہوجائے گا۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 یہ حاطب کی مذکورہ بالا غلطی کی طرف اشارہ ہے۔ ف 3 یا تم از راہ دوستی انہیں پیغام بھیجتے ہو۔ ف 4 اس لئے انکے دشمن خدا ہونےمیں شک نہیں۔ ف 5 اس سے بڑا ظلم اور اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دشمنی اور کیا ہو سکتی ہے۔ ف 6 یا ” چپکے چپکے انہیں دوستی کا پیغام بھیجتے ہو۔“ ف 7 یہ دوسری بات ہے کہ وہ توبہ کرے اور اللہ تعالیٰ اس کی سچائی دیکھ کر اس کا قصور معاف فرما دے جیسا کہ آنحضرت (ﷺ) نے حاطب بن ابی بلتعہ کا قصور معاف فرما دیا۔