سورة الرحمن - آیت 29

يَسْأَلُهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہے ہر کوئی اپنی ضرورتیں اسی سے مانگتا ہے وہ ہر دن نئی شان میں ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 چاہے زبان قال سے اور چاہے زبان حال سے مطلب یہ ہے کہ سب اسی کے محتاج ہیں۔ وہ کسی کا محتاج نہیں ہے۔ ف 5 یعنی کسی کو مارتا ہے کسی کو جلاتا ہے کسی کو مالدار کرتا ہے اور کسی کو محتاج کسی کو عزت بخشتا ہے اور کسی کو ذلت الغرض ہر آن اور ہر وقت اسکی ایک نئی شان کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔ شؤون الہٰیہ کی یہ تاویل بعض صحابہ سے مروی ہے جن میں ابوالدردا (رض)اور حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بھی شامل ہیں۔ (قرطبی ۔شوکانی)