سورة ق - آیت 5
بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَّرِيجٍ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
بلکہ جب ان کے پاس حق آیا تو ان لوگوں نے اسی وقت اسے جھٹلا دیا۔ اسی وجہ سے وہ الجھن میں پڑے ہوئے ہیں۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 2 یعنی انہیں پیغمبرﷺ اور قرآن کے بارے میں ایک بات پر قرار نہیں ہے اور سخت ذہنی الجھن میں پڑے ہوئے ہیں کبھی پیغمبرﷺ کو شاعر کہتے ہیں کبھی کاہن کبھی مجنون اور کبھی ساحر اسی طرح قرآن کو کبھی محمد ﷺ کا اپنا تصنیف کیا ہوا کلام کہتے ہیں اور کبھی کہتے ہیں کہ کوئی عجمی شخص انہیں سکھا جاتا ہے اور کبھی اسے جادو کہتی ہیں الغرض ہر موقع پر کوئی نہ کوئی بات گھڑ لیتے ہیں۔