وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
اور اللہ ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو سزا دے گا جو اللہ کے بارے میں برے گمان رکھتے ہیں، وہ خود ہی برے حالات میں پھنس گئے ہیں، ان پر اللہ کا غضب ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے
ف 2 منافقین سے مراد مدینہ منورہ کے منافقین ہیں اور مشرکوں سے مراد مکہ معظمہ کے مشرکین۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو ذلت و رسوائی کی سزا دی اور وہ اس وجہ سے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے غلط توقع رکھتے تھے کہ آنحضرت ﷺ اور صحابہ کرام (رض) جو غزوہ حدیبیہ میں آپ کے ساتھ گئے ہیں وہ مدینہ واپس نہیں آسکیں گے اور مشرکین ان کو تباہ و برباد کردیں گے اور مشرکین نے یہ سمجھ رکھاتھا کہ اللہ ہرگز اپنے دین کو مٹنے سے نہ بچا سکے گا اور کفر کا کلمہ بلند ہو کر رہے گا۔ (قرطبی وغیرہ) ف 3 جس سے بچنے کے لئے انہوں نے ہزار جتن کئے۔