سورة الفتح - آیت 2

لِّيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تاکہ اللہ آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادے اور آپ پر اپنی نعمت کی تکمیل کرے اور آپ کو سیدھے راستے کی راہنمائی کرے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 اس فتح میں آنحضرتﷺ سے ایسے کام ہوئے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی قدر رکھتے تھے، اس لئے اس فتح میں آنحضرتﷺ کو مغفور ہونے کی خوشخبری سنائی گئی اور ہمیشہ کے لئے۔ بالفرض اگر آپ سے کوئی لغزش سر زد ہو تو اسے معاف فرما دیا گیا۔ حدیث میں ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد آنحضرتﷺ اللہ تعالیٰ کی اس قدر عبادت کرتے کہ رات کی نماز میں کھڑے کھڑے پائوں پر ورم ہوجاتا۔ حضرت عائشہ(رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول !ﷺ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے ہیں تو آپ عبادت میں اس قدر مشقت کیوں اٹھاتے ہیں فرمایا ” عائشہ کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ (ابن کثیر) ف 7 نعمت (احسان) سے مراد وہ تمام ظاہری اور باطنی نعمتیں ہیں جو آنحضرت ﷺکو حاصل تھیں جیسے یہاں دنیا میں دین کا غلبه اور آخرت میں مقام محمود ۔ ف 8 یہاں تک آپ دنیا سے رخصت ہو کر اس کی جناب میں پہنچ جائیں۔