سورة الفتح - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان بڑارحم والا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 یہ سورۃ بالاتفاق مدنی دور کی ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت انس(رض) سے روایت ہے کہ اس کا نزول اس وقت ہوا جب 6 ھ میں آنحضرتﷺ کفار مکہ سے صلح حدیبیہ کا معاہدہ کر کے مدینہ منورہ کی طرف واپس تشریف لا رہے تھے اور مسلمان نہایت رنجیدہ تھے کیونکہ ان کو عمرہ کا موقع نہیں ملا تھا اور انہیں قربانی کے اونٹ حدیبیہ میں ذبح کرنے پڑے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ان کے خیال میں معاہدہ انتہائی غیر مناسب شرطوں پر طے پایا تھا۔ جب یہ سورۃ نازل ہوئی تو آنحضرت ﷺنے حضرت عمر (رض) کو بلایا اور فرمایا اس وقت مجھ پر ایسی سورت نازل ہوئی ہے جو ان تمام چیزوں سے مجھے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوا۔ اس سفر میں آنحضرتﷺ کے ساتھ پندرہ سو آدمی تھے اور یہ عمرہ آنحضرتﷺ نے چونکہ فیصلہ کے اگلے سال ادا کیا اس لئے اسے عمرۃ القضا کہا جاتا ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی)