وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ هِيَ أَشَدُّ قُوَّةً مِّن قَرْيَتِكَ الَّتِي أَخْرَجَتْكَ أَهْلَكْنَاهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ
اے نبی! کتنی ہی بستیاں ایسی ہیں جو آپ کی اس بستی سے زیادہ طاقتور تھیں جس سے آپ کو نکال دیا گیا ہے۔ ہم نے انہیں اس طرح ہلاک کیا کہ کوئی ان کو بچانے والا نہیں تھا۔
ف 2 مطلب یہ ہے کہ ان کفار مکہ کی کیا ہستی ہے ہم نے ان سے کہیں زبردست قوموں کو تہس نہس کردیا اور وقت پڑنے پر کوئی ان کی مدد نہ کرسکا حضرت ابن عبا(رض) فرماتے ہیں کہ ہجرت کے موقع پر جب آنحضرت ﷺ مکہ سے نکل کر غار ثور کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ کی طرف رخ کر کے فرمایا :تو اللہ کے نزدیک سب سے پیارا شہر ہے اور مجھے بھی دوسرے شہروں سے زیادہ محبوب هے اگر مشرکوں نے مجھے تجھ سے نکالا نہ ہوتا تو میں تجھ سے ہرگز نہ نکلتا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (ابن کثیر)