سورة الأحقاف - آیت 32

وَمَن لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللَّهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْضِ وَلَيْسَ لَهُ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءُ ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جو اللہ کے داعی کی بات نہیں مانتا وہ نہ زمین میں اللہ کو عاجز کرسکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے سوا اس کا کوئی حمایتی ہوسکتا ہے۔ ایسے لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 یعنی اس سے بھاگ کر کہیں نہیں جاسکتا۔ ف 10 جنوں کے متعلق جس واقعہ کا ان آیات میں ذکر کیا گیا ہے۔ صحیحین وغیرہ کی متعدد روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بطن نخلہ میں پیش آیا جو مکہ معظمہ اور طائف کے درمیان ایک وادی ہے۔ اس واقعہ کی تفصیل میں حضرت ابن عباس(رض) فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کی بعثت سے پہلے جنوں کو آسمان کی کچھ خبریں مل جایا کرتی تھیں مگر آنحضرتﷺ کی بعثت کے بعد یہ سلسلہ بند کردیا گیا اور جن خبریں حاصل کرنے کے لئے اوپر جاتے تو ان کو کثرت سے شہب کی مار پڑتی۔ اس پر انہیں خیال ہوا کہ زمین میں ضرور کوئی نیا واقعہ ہوا ہے جس کی وجہ سے آسمان پر سخت پہرے بٹھا دیئے گئے ہیں۔ اس جستجو میں جنوں کے مختلف گروہ مشرق و مغرب میں پھیل گئے۔ ادھر نبی ﷺ اپنے چند صحابہ (رض)کے ساتھ سوق عکاظ جاتے ہوئے بطن نخلہ میں ٹھہرے ہوئے تھے وہاں آپﷺ اپنے صحابہ (رض)کے ساتھ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ جنوں کی ایک جماعت وہاں آ پہنچی اس کے بعد وہ واقعہ پیش آیا جس کا ان آیات میں تذکرہ ہے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بعثت سے کچھ بعد کا واقعہ ہے۔ بعض اصحاب سیرت نے اسے ہجرت سے کچھ پہلے کا واقعہ قرار دیا ہے جب آنحضرتﷺ طائف سے زخمی ہو کر بطن نخلہ میں قیام فرما تھے۔ علمائے تفسیر نے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ حج کے دنوں کا واقعہ ہے جبکہ آنحضرتﷺ مکہ سے باہر صحابہ کے ساتھ صبح کی نماز ادا کر رہے تھے۔ جنوں کی پہلی آمد کے موقع پر آنحضرت ﷺنے نہ ان کو دیکھا اور نہ ان کی آمد کا آنحضرتﷺ کو پتا چلا حتی کہ سورۃ جن کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں اور وحی کے ذریعہ آپﷺ کو مفصل حال معلوم ہوا۔ اس واقعہ کے بعد بہت بڑی تعداد میں جن آنحضرتﷺ سے ملاقات کر کے ہدایت یاب ہوئے اور آپ ﷺنے ان کو احکام بھی سنائے۔ ایک ملاقات کے موقعہ پر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بھی آنحضرتﷺ کے ساتھ گئے تھے۔ (ابن کثیر) قرآن و حدیث سے جنوں کا وجودثابت ہے سلف صالح اور خلف جنوں کے وجود کو بالا جماع مانتے ہیں اس کے باوجود جو شخص ان کے وجود کا منكر ہے اس کے کفر میں شبہ نہیں ہے۔ (سلفیہ)