سورة الأحقاف - آیت 25

تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَىٰ إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو اپنے رب کے حکم سے ہر چیز تباہ کر دے گا، پھر وہ ایسے ہوئے کہ ان کے گھروں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا، اسی طرح ہم مجرموں کو سزا دیا کرتے ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 صحیحین میں حضرت عائشہ (رض)سے روایت ہے کہ ابر نمودار ہوتا تو آنحضرت ﷺکے چہرہ مبارک پر فکر کے آثار نمودار ہوجاتے۔میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا بات ہے لوگ جب بادل دیکھتےہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ بارش آئی اور آپ کے چہرہ مبارک سے تشویش ظاہر ہونے لگتی ہے؟ فرمایا : عائشہ ! میرے پاس ضمانت نہیں کہ اس ابر میں عذاب نہیں ہوگا۔ ایک قوم پر اسی ابر سے عذاب آچکا ہے اور اسی عذاب کو دیکھ کر ایک قوم نے کہا۔İ هَذَا عَارِضٌ ‌مُمْطِرُنَا Ĭاور حدیث میں ہے جب آندھی چلتی تو آپ دعا کرتے :” اے اللہ ! میں تجھ سے اس ہوا کی جو چیز اس میں ہے اور جس چیز کے ساتھ اسے بھیجا گیا ہے اس کی خیر طلب کرتا ہوں اور اس کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ (شوکانی) ف 8 یعنی گھر رہ گئے، گھر والے ختم ہوگئے۔