وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَّكُمَا أَتَعِدَانِنِي أَنْ أُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُونُ مِن قَبْلِي وَهُمَا يَسْتَغِيثَانِ اللَّهَ وَيْلَكَ آمِنْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَيَقُولُ مَا هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا تم پر افسوس ہے کہ تم مجھے ڈراتے ہو کہ میں مرنے کے بعد زندہ کیا جاؤں گا؟ حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں اس کے ماں، باپ اللہ سے فریاد کرتے ہیں اور اسے کہتے ہیں کہ تجھ پر افسوس۔ ایمان لے آؤبے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے، وہ کہتا ہے یہ سب پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔
ف 3’’ ان میں سے پھر کوئی بھی قبر سے اٹھ کر نہیں آیا۔“ اس سے مقصد ’’بعث“ دوبارہ زندگی کا انکار ہے یا یہ کہ صرف میں ہی قیامت کا منکر نہیں ہوں بلکہ مجھ سے پہلے بھی ایسی بہت سی قومیں گزر چکی ہیں جو قیامت کی منکر تھیں۔ اس صورت میں یہ جملہ گویا ” انکار بعث“ پر ایک طرح سے استدلال ہوگا۔( روح ) ف 4 یعنی خدا کی دہائی دیتے ہوئے اس سے کہتے ہیں۔ ف 5 ’’جن کی کوئی حقیقت نہیں ہے“ اوپر کی آیت میں ایک مومن شخص کا کردار پیش کیا گیا ہے اور اس آیت میں ایک کافر شخص کا جسے اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں چونکہ اس سے کوئی متعین شخص مراد نہیں ہے اس لئے اگلی آیت میں أُولَئِكَ واحد کی بجائے جمع کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے مروی ہے کہ جب حضرت معاویہ(رض) نے اپنے بعد یزید کو نامزد کیا تو مروان کو لکھا کہ مدینہ میں اس کا اظہار کرے چنانچہ مروان نے خطبہ دیا اور حضرت معاویہ(رض) کی اس رائے کی تحسین کی۔ اس پر حضرت عبدالرحمٰن بن ابوبکر (رض) کو غصہ آیا اور کہا کہ یہ’’ بر قلیت ‘‘ ہے مردان نے حضرت عبدالرحمٰن سے لوگوں کو متنفر کرنے کیلئے کہا : ” تم وہی تو ہو جس کے بارے میں آیت İوَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ....الخĬ نازل ہوئی ہے۔ حضرت عائشہ نے مروان کی یہ گفتگو سنی تو انہوں نے تین مرتبہ مروا ن کی تکذیب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آیت ہرگز عبدالرحمان (رض)کے بارے میں نازل نہیں ہوئی اور مروان کو سخت سست بھی کہا۔ لہٰذا بعض علماء جیسا کہ سہیلی نے ” الاعلام میں نقل کیا ہے۔ کا یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اس سے مراد حضرت عبدالرحمٰن (رض)ہیں کیونکہ یہاں جس شخص کا ذکر ہے اس کے حق میں قرآن نے İالَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُĬ فرمایا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ کافر مریگا۔ اس کے برعکس حضرت عبدالرحمٰن (رض) مسلمان بلکہ افاضل صحابہ میں سے تھے اور جنگ یمامہ میں ان کے کارنامے مشہور ہیں۔ (ابن کثیر۔ قرطبی وغیرہ)