سورة الأحقاف - آیت 4
قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ ۖ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِّن قَبْلِ هَٰذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
اے نبی! ان سے فرمائیں کبھی تم نے غور کیا ہے کہ جنہیں تم ” اللہ“ کے سوا پکارتے ہو؟ مجھے دکھاؤ کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں کی تخلیق میں ان کا کیا حصہ ہے ؟ اس سے پہلے آئی ہوئی کوئی کتاب یا تمہارے پاس کوئی علمی ثبوت ہو تو اسے لاؤ ! اگر تم سچے ہو۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 3 ابن عباس نے اس کی تفسیر علمی روایت“ سے کی ہے۔ یعنی آنحضرتﷺ سے پہلے انبیاء و صلحا کی تعلیمات کا کوئی ایسا باقی ماندہ حصہ جو بعد کی نسلوں تک کسی قابل اعتماد ذریعہ سے پہنچا ہو۔ مطلب یہ ہے کہ شرک پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ (ابن کثیر)