وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللَّهُ وَعْدَهُ إِذْ تَحُسُّونَهُم بِإِذْنِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَعَصَيْتُم مِّن بَعْدِ مَا أَرَاكُم مَّا تُحِبُّونَ ۚ مِنكُم مَّن يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنكُم مَّن يُرِيدُ الْآخِرَةَ ۚ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ ۖ وَلَقَدْ عَفَا عَنكُمْ ۗ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ
اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا جب تم اس کے حکم سے کافروں کو قتل کر رہے تھے یہاں تک کہ تم نے جب پست ہمتی اختیار کی اور کام میں جھگڑنے لگے اور نافرمانی کی اس کے بعد اس نے تمہاری پسند کی چیز تمہیں دکھا دی تم میں سے بعض دنیا چاہتے تھے اور بعض آخرت۔ پھر اس نے تمہیں ان سے پھیر دیا تاکہ تم کو آزمائے اور یقیناً اس نے تمہاری لغزش سے درگزر فرمایا اور اللہ تعالیٰ مومنوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے
ف 1 جنگ احد میں پہلے پہل اللہ تعالیٰ کی مدد مسلما نوں کے شامل حال رہی اور وہ مشرکین کے سر قلم کرتے رہے حتی کہ جب فتح کے آثار نظر آنے لگے اور مشرکین نے بھاگنا شروع کیا تو پچاس سوار جن کو آنحضرت (ﷺ) نے عبدا للہ بن جبیر (رض) کی سرکردگی میں متعین کیا تھاتا کہ اُدھر سے مشرک حملہ آور نہ ہوں انہوں نے مال غنیمت دیکھ کر با ہم جھگڑنا شروع کردیا اور ان میں سے اکثر آنحضرت(ﷺ) کے حکم کی نافرمانی کر کے اپنی جگہ چھوڑ کر مال غنیمت کی طرف دوڑ پڑے۔ اس سبب سے مشرکین کو عقب سے حملہ آور ہونے کا موقع مل گیا اور مسلما نوں کو بہت بڑا نقصان اٹھا نا پڑا اس آیت میں اسی واقعہ کی طرف اشارہ ہے(ابن کثیر۔ کبیر) جنگ کے بعد جب آنحضرت(ﷺ) مدینہ آئے تو بعض لوگ کہنے لگے کہ یہ مصیبت ہم پر کیسے آگئی حالا نکہ اللہ تعالیٰ نے نصرت کا وعدہ فرمایا تھا اس پر یہ آیت نازل ہوئی (قرطبی) ف 2 یعنی غلبہ کے بعد ان کے مقابلہ میں تمہیں پسپائی دلائی تاکہ تمہا ری آزمائش ہو کہ کون سچا مسلمان ہے اور کون کمزر ایمان اور جھوٹا،(قرطبی) ف 3 یعنی گو تم نے آنحضرت(ﷺ) کی نافرمانی اور جنگ سے فرار کی راہ اختیار کر کے نہا یت سنگین جرم کا ارتکاب کیا تھا جس کی تمہیں سخت سزادی جاسکتی تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہارا سارا قصور معاف فرمادیا۔