سورة آل عمران - آیت 151

سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ۖ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ وہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے جو ظالموں کے لیے بری جگہ ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 آیت اپنے سیاق کے اعتبار سے اوپر کے بیان کا تتمہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے مختلف وجوہ سے جہاد کی ترغیب دی ہے اور کفار کے خوف کو دلوں سے نکا لا ہے۔ یہاں فرمایا ہے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ پر بھروسا رکھوگے اور اسی مدد مانگو گے تو اللہ تعالیٰ کفار کے دلوں میں تمہارا خوف ڈال دے گا اس طرح تمہیں ان پر غلبہ حاصل ہوجائے گا کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں۔ پس بِمَآ أَشۡرَكُواْ میں با براے سببیت ہے۔ (قرطبی،کبیر) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں مشرک چور ہیں اللہ تعالیٰ کے اور چور کے دل میں ڈرہو تا ہے ۔ (موضح) چنانچہ اللہ تعالیٰ کایہ وعدہ سچا ہوا اور اُحد میں باوجود غالب ہونے کے چپکے سے میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ علمائے تفسیر کا بیان ہے کہ راستہ میں انہوں نے دوبارہ مدینہ پر حملہ کا ارادہ کیا مگر مرعوب ہوگئے صحیحین میں حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا : پانچ چیزوں میں مجھے پہلے انبیا پر فضیلت دی گئی ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک ماہ کی مسافت پر دشمن کے دل میں میرا رعب ڈال دیا گیا ہے۔ (قرطبی ابن کثیر) حدیث سے معلوم ہوا کہ اس وعدہ کا تعلق خاص اُحد ہی سے نہیں ہے بلکہ عام ہے۔ ( کبیر )