وَزُخْرُفًا ۚ وَإِن كُلُّ ذَٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَالْآخِرَةُ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ
سب چاندی اور سونے کے بنا دیتے یہ تو دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور آخرت تیرے رب کے ہاں صرف متقین کے لیے ہے
ف 9 یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں اس دنیوی مال و دولت کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے بلکہ یہ اس کی نظر میں اس قدر حقیر چیز ہے کہ اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ دنیا میں تمام لوگ کفر کی راہ اختیار کرلیں گے تو ہر کافر کا گھر سونے چاندی کا بنا دیا جاتا اور اسے ہر قسم کا عیش و آرام فراہم کردیا جاتا۔ نہایت احمق ہے وہ شخص جو اس دنیوی مال و دولت کو عزت و شرافت کا معیار سمجھتا ہے۔ حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ” اگر اللہ کے نزدیک دنیا کی قدر ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ کافر کو ایک گھونٹ پانی نہ دیتا۔ ( شوکانی بحوالہ ترمذی، ابن ماجہ)