وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ
تمہارے درمیان جو بھی اختلاف ہے اس کا فیصلہ اللہ ہی کرے گا، وہی ” اللہ“ میرا رب ہے اسی پر میں بھروسہ کرتا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں
ف 3 یعنی وہی قیامت کے روز فیصلہ فرمائے گا کہ تم میں سے کون حق پر تھا اور کون باطل پر ؟ یا مطلب یہ ہے کہ اگر اہل کتاب اور مشرکین دین کے معاملہ میں تم سے بحث و اختلاف کریں تو کہہ دو کہ اس کے حق و ناحق ہونے کا فیصلہ اللہ کے حکم پر ہے اور نہ کہ تمہاری رائے اور قیاس و اجتہاد پر۔ ای امور الشرائع تتلقی من بیان اللہ جیسا کہ فرمایا ( وانا تنازعتم فی شی فردوہ الی اللہ والرسول) یعنی اگر کسی معاملہ میں اختلاف کرو تو اس کا فیصلہ اللہ و رسول کی طرف پھیر دو۔ ( نساء 59) آج بھی امت مسلمہ کے ما بین تمام اختلافات کا تصفیہ اس اصل پر ہوسکتا ہے۔ ( منہ) ف 4 یعنی جو ہر اختلاف کا فیصلہ کرنے والا اصل حاکم ہے۔ ف 5 یعنی ہر مصیبت اور مشکل کے موقع پر میں اسی کی طرف دیکھتا ہوں اور اسی سے مدد کی درخواست کرتا ہوں اسی کی پناہ ڈھونڈتا ہوں، اسی کی حفاظت پر بھروسہ کرتا ہوں اور اسی کی تعلیم و ہدایت میں اپنے لئے راہ نجات تلاش کرتا ہوں۔