سورة غافر - آیت 8

رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدتَّهُمْ وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے ہمارے رب! اور داخل کر ان کو ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے والدین اور بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح ہوں تو بلاشبہ قادر مطلق اور حکیم ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٦ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” اگرچہ بہشت ہر کسی کو ملتی ہے۔ اپنے عمل سے جو رو، بیٹا اور ماں باپ کام نہیں آتا لیکن تیری حکمتیں ایسی بھی ہیں کہ ایک کے سبب سے کتنوں کو درجہ پر پہنچا دے۔ اپنے عمل سے زیادہ اور شاید بدلہ ہو اپنے ہی عمل کا وہ عمل یہ کہ آرزو رکھتے ہوں کہ ہم بھی اس کی چال چلیں۔ یہ نیت قبول پڑجاوے۔ ( موضح) سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ اہل جنت جب جنت میں چلے جائیں گے تو اپنے عزیزوں کو یاد کرینگے۔ ان سے کہا جائے گا کہ ان کے اعمال تمہاری طرح کے نہ تھے ( اس لئے انہیں کم درجہ میں رکھا گیا ہے۔) وہ کہیں گے کہ ہم نے اپنے لئے اور ان کے لئے عمل کئے تھے تب انکے عزیزوں کو بھی انکے ساتھ کردیا جائے گا۔ ( ابن کثیر) مگر اس کی شرط یہ ہے کہ وہ عزیز ایمان اور عمل صالح کی صفات سے متصف ہوں۔ جیساکہ آیت ” واتبعتھم ذریتھم بایمان الحقنا بھم ذریتھم وما التنا ھم من عملھم من شی) سے واضح ہوتا ہے ( دیکھئے سورۃ طور آیت ٢١)