سورة غافر - آیت 4

مَا يُجَادِلُ فِي آيَاتِ اللَّهِ إِلَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَا يَغْرُرْكَ تَقَلُّبُهُمْ فِي الْبِلَادِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ کی آیات میں جھگڑا صرف وہ لوگ کرتے ہیں جنہوں نے کفر کیا ہے۔ اے نبی آپ کو ان کی بھاگ دوڑ کسی دھوکے میں نہ ڈال دے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ١٢ اس مقام پر اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرنے سے مراد کج بحثیاں کر کے انہیں جھٹلانا اور رد کرنا ہے۔ یہ کام کافروں کا ہے مسلمان ایسا نہیں کرتے۔ ابو دائود میں جو حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ” قرآن میں جھگڑا کرنا کفر ہے“۔ اس کے بھی یہی معنی ہیں ورنہ قرآن کے ناسخ و منسوخ، راجح و مرجوح اور محکم و متشابہ کو پہچاننے کے لئے بحث کرنا ممدوح اور اہل علم کا مشغلہ چلا آیا ہے جس سے مقصود قرآن فہمی اور اس کے احکام کا علم حاصل کرنا ہے۔ ف ١٣ یعنی ان کی خوشحالی اور چلن دیکھ کر کوئی شخص اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو کہ یہ اللہ کے پسندیدہ لوگ ہیں۔ دراصل یہ ان کے لئے مہلت ہے اور اللہ کے ہاں مہلت و امہال تو ہے۔ اہمال ( سزا دیئے بغیر چھوڑ دینا) نہیں ہے۔