سورة آل عمران - آیت 113

لَيْسُوا سَوَاءً ۗ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اہل کتاب سب برابر نہیں ہیں ان میں ایک جماعت حق پر قائم رہنے والی ہے جو راتوں کے وقت کلام اللہ کی تلاوت اور سجدے کرتے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 بلکہ بعض مومن اور بعض مجرم ہیں۔ (ابن کثیر) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب عبد اللہ بن سلام اسد بن عبید۔ تعلبہ بن شعبہ اور ان کے رفقا مسلمان ہوگئے تو یہودی علما کہنے لگے ہم میں سے وہی لوگ محمد ﷺ پر ایمان لائے جو ہم میں سے بد ترین لوگ شمار ہوتے ہیں اگر یہ بھلے لوگ ہوتے تو اپنے باپ دادا کے دین کو چھوڑ کر دوسرا دین اختیار نہ کرتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات ( تابا لمتقین) نازل فرمائیں۔،(ابن جریر) ف 4 یہاں قائمہ بمعنی ستقیمہ یعنی آنحضرت ﷺ کے فرماں بردار اور شریعت کے متبع ہیں۔ (ابن کثیر) او یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قائمہ بمعنی ظابت ہو یعنی دین حق پر مظبوطی سے قائم رہنے والیے اور اس کے ساتھ تمسک کرنے والے۔ ( کبیر) ف 5 یعنی رات کو قیام کرتے ہیں اور صلوٰۃ تہجد میں قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ ابن کثیر )