سورة آل عمران - آیت 97

فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاهِيمَ ۖ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ۗ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس میں کھلی نشانیاں اور مقام ابراہیم ہے اور جو کوئی اس میں داخل ہوا وہ امن والا ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس تک پہنچ سکتے ہیں اس کا حج فرض کردیا ہے اور جو انکار کرے تو اللہ تعالیٰ تمام دنیا سے بے نیاز ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 یعنی ہر عاقل وبالغ مسلمان پر جو کعبہ تک پہچنے کی استطاعت رکھا ہے عمر بھر میں ایک حج فرض ہے اس پر امت کا اجماع ہے حدیث میں استطاعتہ کی تفسیر زاد راہ اور سواری سے کی گئے ی ہے (ترمذی) اور استطاعت کے مفہوم میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ راستہ پر امن ہو اور کسی قسم کے جان ومال کے تلف ہونے کا اندیشہ نہ ہو عورت کے لیے کسی محرم کا ساتھ ہونا بھی ضروری ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 6 یعنی جس نے استطاعت کے باوجود انکار کیا۔ حدیث میں ہے جو شخص بلا کسی عذر کے حج کیے بغیر مر جائے فلا علیہ ان یموت یھود یا اونصرا نیا۔ ابن کثیر )